Naat Lyrics in Urdu

Naat Lyrics in Urdu

تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
تیرا میلاد میں کیوں نہ مناواں یارسول اللہ

حلیمہ کلی نوں دیکھے کدی سرکار نوں دیکھے
میں کیڑی سیج تیرے لئی سجاواں یا رسول اللہ

میں کج وی نئیں جے تیرے نال میری کوئی نسبت نئیں
میں سب کج ہاں جے میں تیرا سدا واں یارسول اللہ

جگاؤ پاگ میرے وی ابو ایوب دے وانگوں
مقدر اوس دا کیتھوں لیاواں یارسول اللہ

میرا وی دل تے چاؤندا اے تسی میرے وی گھر آؤ
میں کیڑے مان تھیں گھر وچ بلاواں یا رسول اللہ

مدینے آکے ایہو رات دن میری عبادت اے
تیرے روضے توں نہ اکھیاں ہٹاواں یارسول اللہ

اجل دے آون توں پہلاں جے تیری دید ہو جائے
میں ایسی موت توں قربان جاواں یا رسول اللہ


 

نعت
اے کاش مقدر میں وہ دن بھی ہوا کرتے
ہم طیبہ کی گلیوں میں جی بھر کے پھرا کرتے

پھر دھوپ گناہوں کی ہم تک نہ پہنچ پاتی
ہم رحمتِ عالم کے سائے میں رہا کرتے

اور گنبدِ خضریٰ کے دامن میں کھڑے ہو کر
ہم نعت پڑھا کرتے اور آقا سنا کرتے

طیبہ کا ہر اک ذرہ آنکھوں پہ سجا لیتے
ہم شکر کے سجدوں کو اس طرح ادا کرتے

 


 

آ مل یارا سار لے میری
میری جان دُکھاں نے گھیری

اندر خواب وچھوڑا ہویا، خبر نہ پیندی تیری
سنجی بن وچ لُٹی سائیاں، سُورپلنگ نے گھیری

ملاں قاضی راہ بتاون، دین بھرم دے پھیرے
ایہہ تاں ٹھگ جگت دے جھیور، لاون جال چوپھیرے

کرم شرع دے دھرم بتاون، سنگل پاون پیریں
ذات مذہب ایہہ عشق نہ پچھدا، عشق شرع دا ویری

ندیوں پارملک سجن دا، لہر لوبھ نے گھیری
ستگوربیڑی پھڑی کھلوتے، تیں کیوں لائی آویری

بلھا شاہ شوہ تینوں ملسی، دل نوں دے دلیری
پیتم پاس،تے ٹولنا کس نوں، بُھل گیوں شکر دوپہری

 


 

اے صبا مصطفیؐ سے کہ دینا غم کے مارے سلام کہتے ہیں
یاد کرتے ہیں تم کو شام و سحربے سہارے سلام کہتے ہیں

اللہ اللہ حضوؐر کی باتیں مرحبا رنگ و نور کی باتیں
چاند جن پر نثار ہوتا ہے اور تارے سلام کہتے ہیں

جب محمدؐ کا نام آتا ہے رحمتوں کا پیام آتا ہے
لب ہمارے درود پڑھتے ہیں دل ہمارے سلام کہتے ہیں

اللہ اللہ حضورؐ کے گیسو بھینی بھینی مہکتی وہ خوشبو
جن سے معمور ہے فضاہر سووہ نظارے سلام کہتے ہیں

زائر کعبہ تم مدینے میں میرے آقا ؐسے اتنا کہ دینا
کملی والے رسولؐ سن لیجئے غم کے مارے سلام کہتے ہیں

ذکر تھا آخری مہینے کا تذکرہ چھڑگیا مدینے کا
حاجیو مصطفیؐ سے کہ دینا بے سہارے سلام کہتے ہیں

اے پیامی میرے قسم ہے تجھے عرض کرنا رسول اکرمؐ سے
قلب مطرب کی ہے حضوؐر تڑپ اور سائے سلام کہتے ہیں

 

 

 


 

 

 

آ مل یارا سار لے میری
میری جان دُکھاں نے گھیری

آ گئی مصطفیٰﷺ کی سواری
اپنے گھر کو دیوں سے سجا لو
دے رہے ہیں فرشتے سلامی
تم درودوں کی مالا بنا لو

اپنے منگتوں کو وہ پالتے ہیں
وہ بھلا کس کو کب ٹالتے ہیں ؟
صدقہ حسنینؑ اور سیداؑ کا
یانبیﷺ میری جھولی میں ڈالو

کر کے نعتوں سے ہر سو چراغاں
یوں منائیں گے جشنِ بہاراں
عاشقو آمدِ مصطفیٰﷺ ہے
دیپ خوشیوں کے ہر سو جلا لو

بخت چمکیں گے اِک دن ہمارے
دیکھ لیں گے وہ دلکش نظارے
آپﷺ کو جو بھی سب سے ہیں پیارے
اُن کے صدقے میں ہَم کو بلا لو

مدحتِ مصطفیٰﷺ ہی کے صدقے
ہیں مُعین اپنے سب کام بنتے
ہر گھڑی ذکر ہو مصطفیٰﷺ کا
اِس کو اپنا وضیفہ بنا لو

یا رسول اللہﷺ یا حبیب اللہﷺ
میرے آقاﷺ میں صدقے یانبیﷺ جی


نعت
آپکے پاؤں چوم کر رُوئے زمیں نکھر گیا
بگڑا ہوا نظامِ زیست خودبخود سنور گیا

آپ کی آمد سے پہلے ظلمتوں کا دور تھا
آپ کی آمد ہوئی ہر گوشہ نور سے بھر گیا

آپ کی نگاہ اٹھی اور کعبہ قبلہ بن گیا
آپ کی انگلی اٹھی اور ٹوٹ پھوٹ قمر گیا

آپ کے فیضِ نور سے ظلم کی رات ڈھل گئی
سامری کا بُت جلا ابلیس کا سحر گیا

آپ ہیں مالکِ جہاں آپ ہی میرِ کارواں
آپ کے در کے سامنے جھک ہر ایک سر گیا

بے آب ریگزار بھی باغِ بہشت بن گئے
آپ کے پیکرِ نور کا سایہ جدھر جدھر گیا

آپ کا نام لے کے جو قدم بڑھائے میں نے تو
پلک جھپکنے سے قبل پُل سے بھی میں گزر گیا


آج اشک میرے نعت سنائے تو عجب کیا ہے
سنکر وہ مجھے پاس بلائے تو عجب کیا ہے

اُن پر تو گنہگار کا سب حال کھلا ہے
اس پر بھی وہ دامن میں چھپائے تو عجب کیا ہے

منہ ڈھانپ کے رکھنا کے گُنہگار بہت ہے
میت کو میری دیکھنے آئیں تو عجب کیا ہے

نا زادِ سفر ہے نہ کوئی کام بھلے ہیں
پھِر بہی ہمیں سرکار ب بلائیں تو عجب کیا ہے

دیدار کے قابل تو کہاں میری نظر ہے
لیکن وہ کبھی خواب میں آئیں تو عجب کیا ہے

یہ نسبتِ شاہ مدنی اور یہ آنسُو
محشر میں ایک غم سے شورائے تو عجب کیا ہے

میں ایسا خطاوار ہوں کُچھ حد بھی نہی جِسکی
پھِر بھی میرے عیبوں کو چھپائیں تو عجب کیا ہے

پابندِ نوا تو نہیں فریاد کی رسمیں
آنسُو ہی میرا حال سنائے تو عجب کیا ہے

حاصل جنہیں آقا کی غلامی کا شرف ہے
ٹھوکر سے وہ مردے کو جلائیں تو عجب کیا ہے

وہ حُسنِ دو عالم ہیں ادیب اُنکے قدم سے
صحرا میں اگر پھول کہلائیں تو عجب کیا ہے


آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
مرحبا آئے قافلہ سردار مرحبا
آمنہ کے دلبر و دلدار مرحبا
مرحبا آئے محبوب غفار مرحبا

شاد ہو کہ آمد خیرالورا ہے آج
غم کے مارے بول اٹھے غم خوار مرحبا
سبز پرچم ہاتھ میں لہرا کے سب بولو
مکی مدنی اے عربی سردار مرحبا

جھومتا ہے وجد میں کعبہ خوشی میں آج
کہ رہے ہیں ممبر و مینار مرحبا
بس گئ ہے وادئ جان میں نئ مہک
تیری آمد پرشاہ ابرار مرحبا

دو عبید بے ہنر کو نعت کا شعور
کر رہا ہے پیار سے تکرار مرحبا


آرزو ہے میری یامحمدﷺ موت آئے تو اس طرح آئے
دھوم سے نکلے میرا جنازہ میری میت مدینے کو جائے

لے کے بانہوں میں پیارے نبی ﷺ کو کہ رہی تھی یہ دائی حلیمہؓ
اللہ اللہ چہرہ نبیﷺ کا جو بھی دیکھے وہ قربان جائے

عظمتِ مصطفی ﷺکیا بیاں ہو شان میرے نبی ﷺکی نہ پوچھو
بحرِ تعظیم سارا زمانہ ان کی چوکھٹ پے سر کو جھکائے

ہے سہارا ہمیں مصطفی ﷺکا چھوڑدے چھوڑتی ہے جو دنیا
ہم سے دامن نبی ﷺکا نہ چھوٹے چاہے سارا جہاں چھوٹ جائے

زائرانِ مدینہ کی عظمت کوئی پوچھے میرے دل سے پرنمؔ
ان کی آنکھوں کے قربان جاؤں جو دیار نبیﷺ دیکھ آئے


آنے والو یہ تو بتاؤ شہر مدینہ کیسا ہے
سر ان کے قدموں میں رکھ کر جھک کر جینا کیسا ہے

گنبد خضریٰ کے سائے میں بیٹھ کے تم تو آئے ہو
اس سائے میں رب کے آگے سجدہ کرنا کیسا ہے

دل آنکھیں اور روح تمھاری لگتی ہے سیراب مجھے
در پے ان کے بیٹھ کے آب زم زم پینا کیسا ہے

دیوانو آنکھوں سے تمھاری اتنا پوچھ تو لینے دو
وقت دعا روضے پے ان کے آنسو بہانا کیسا ہے

وقت رخصت دل تو اپنے چھوڑ وہاں تم آئے ہو
یہ بتلاؤ عشرتؔ ان کے در سے بچھڑنا کیسا ہے


آگئے لجپال بہاراں آئیاں نیں
ہو گیا خوشحال بہاراں آئیاں نیں

حوراں دینڑں مبارکاں آمنہ مائی
وں ویکھو لگ گئے بھاگ حلیمہ دائی نوں
ہو گئی مال و مال بہاراں آئیاں نیں

لے کے ٹر پئی جدوں میری سرکاراں
وں پھڑیا جدوں حلیمہ پاک مہاراں نوں
ڈاچی بدلی چال بہاراں آئیاں نیں

دسو کرم کدے تے اس فرمایا نئیں
آون والا کلا جگ تے آیا نئیں
رب وی آ گیا نال بہاراں آئیاں نیں

چمکیا اے خورشید ہنیرے نس گئے نیں
اجڑے ہوئے شہر دلاں دے وس گئے نیں
سدراں پائی دھمال بہاراں آئیاں نیں

مال غریب دا نہ کوئی پوچھدا دسدا سی
روندا سی مظلوم تے ظالم ہسداسی
ظلم دے ٹٹے جال بہاراں آئیاں نیں

جد مکے توں شہر مدینے آیا سی
رل مل سب لوکاں اے گیت سنایاسی
ہویا کرم کمال بہاراں آئیاں نیں

اودے ذکر تھیں ہر سینہ آباد کرو ناصرؔ
اج محبوب دا انج میلاد کرو
بنڑ جائے اک مثال بہاراں آئیاں نیں


آئی نسیم کوئے محمد صل اللہ علیہ وسلم
کھنچنے لگا دل سوئے محمد صل اللہ علیہ وسلم

کعبہ ہمارا کوئے محمد صل اللہ علیہ وسلم
مصحف ایماں روئے محمد صل اللہ علیہ وسلم

طوبیٰ کی جانب تکنے والوں آنکھیں کھولو ہوش سنبھالو
دیکھو قد دلجوئے محمد صل اللہ علیہ وسلم

نام اسی کا باب کرم ہے دیکھ یہی محراب حرم ہے
دیکھ خم ابروئے محمد صل اللہ علیہ وسلم

ہم سب کا رخ سوئے کعبہ سوئے محمد روئے کعبہ
کعبے کا کعبہ کوئے محمد صل اللہ علیہ وسلم

بھینی بھینی خوشبو لہکی بیدم دل کی دنیا مہکی
کھل گئے جب گیسوئے محمد صل اللہ علیہ وسلم

بیدم وارثی
Bedam Warsi


آسماں گر ترے تلووں کا نظارہ کرتا​
روز اک چاند تصدق میں اُتارا کرتا​

طوفِ روضہ ہی پہ چکرائے تھے کچھ ناواقف​
میں تو آپے میں نہ تھا اور جو سجدہ کرتا​

صَرصرِ دشتِ مدینہ جو کرم فرماتی​
کیوں میں افسردگیِ بخت کی پرواہ کرتا​

چھپ گیا چاند نہ آئی ترے دیدار کی تاب​
اور اگر سامنے رہتا بھی تو سجدہ کرتا​

یہ وہی ہیں کہ گرِو آپ۔۔ اور ان پر مچلو​
اُلٹی باتوں پہ کہو کون نہ سیدھا کرتا​

ہم سے ذرّوں کی تو تقدیر ہی چمکا جاتا​
مہر فرما کے وہ جس راہ سے نکلا کرتا​

دُھوم ذرّوں میں اناالشمس کی پڑ جاتی ہے​
جس طرف سے ہے گزر چاند ہمارا کرتا​

آہ کیا خوب تھا گر حاضرِ دَر ہوتا میں​
اُن کے سایہ کے تلے چین سے سویا کرتا​

شوق وآداب بہم گرمِ کشاکش رہتے​
عشقِ گم کردہ تواں عقل سے اُلجھا کرتا​

آنکھ اُٹھتی تو میں جھنجھلا کے پلک سی لیتا​
دِل بگڑ تا تو میں گھبرا کے سنبھالا کرتا​

بے خودانہ کبھی سجدہ میں سوے دَر گرِتا​
جانبِ قبلہ کبھی چونک کے پلٹا کرتا​

بام تک دل کو کبھی بالِ کبوتر دیتا​
خاک پر گر کے کبھی ہائے خدایا کرتا​

گاہ مرہم نہیِ زخمِ جگر میں رہتا​
گاہ نشتر زنیِ خونِ تمنا کرتا​


آگئی جگ دے وِچ بہار
بنکے نور والا نبیاں دا سردار

نور والے جے نا اوندا رب وینا کوئی چیز بنوندا
سوہنے دا اے صدقۃ اے سارا سنسار

رب اکھے تون دلبر میرا
میرا سب کُچھ سوہنیا تیرا

میرا ہر شے ای دا محبوب تُو مالک مختار
گنہگار نا گابھراؤ رل مل خوشیاں يار مناؤ
دُکھیا دے دکھ وندا والا آگیا رب دا یار

کیوں نا گیت نبی دے گائی
کیوں کر نا میلاد منائی اے

کُل نبياں دا سرور آیا سنیان دا من تھار

چومکے جالیاں سینے لائی اے
روضہ پاک دا درشن پائی اے

رل مل چلی اے شہر مدینے آ جاوے او یار

احدا ای اشفاقي چلا جہ کرنا ای راضی اللہ
فرّہ لیی فیئر سوہنے دا پلا لگ جاوے جیا پار


ہم رہِ مہر کبھی گردِ خطیرہ پھرتا​
سایہ کے ساتھ کبھی خاک پہ لوٹا کرتا​

صحبتِ داغِ جگر سے کبھی جی بہلاتا​
اُلفتِ دست و گریباں کا تماشا کرتا​

دلِ حیراں کو کبھی ذوقِ تپش پہ لاتا​
تپشِ دل کو کبھی حوصلہ فرسا کرتا​

کبھی خود اپنے تحیّر پہ میں حیراں رہتا​
کبھی خود اپنے سمجھنے کو نہ سمجھا کرتا​

کبھی کہتا کہ یہ کیا بزم ہے کیسی ہے بہار​
کبھی اندازِ تجاہل سے میں توبہ کرتا​

کبھی کہتا کہ یہ کیا جوشِ جنوں ہے ظالم​
کبھی پھر گر کے تڑپنے کی تمنا کرتا​

ستھری ستھری وہ فضا دیکھ کے میں غرقِ گناہ​
اپنی آنکھوں میں خود اُس بزم میں کھٹکا کرتا​

کبھی رَحمت کے تصور میں ہنسی آجاتی​
پاسِ آداب کبھی ہونٹوں کو بخیہ کرتا​

دل اگر رنجِ معاصی سے بگڑنے لگتا​
عفو کا ذکر سنا کر میں سنبھالا کرتا​

یہ مزے خوبیِ قسمت سے جو پائے ہوتے​
سخت دیوانہ تھا گر خلد کی پروا کرتا​

موت اُس دن کو جو پھر نام وطن کا لیتا​
خاک اُس سر پہ جو اُس در سے کنارا کرتا​

اے حسنؔ قصدِ مدینہ نہیں رونا ہے یہی​
اور میں آپ سے کس بات کا شکوہ کرتا​


چاروں طرف نور چھایا آقا کا میلاد آیا
خوشیوں کا پیغام لا یا آقا کا میلاد آیا

شمس و قمراور تارے کیوں نہ ہوں خوش آج سارے
اُ ن سے ہی تو نور پایا آقا کا میلاد آیا

خوشیاں مناتے ہیں وہی دھومیں مچاتے ہیں وہی
جن پر ہوا ان کا سایہ آقا کا میلاد آیا

ہے شاد ہر ایک مسلماںکرتا ہے گھر گھر میں چراغاں
گلیوں کو بھی جگمگایا آقا کا میلاد آیا

مختارِ کُل مانے جو انہیں نوری بشر جانیں جو انہیں
نعرہ اسی نے لگایا آقا کا میلاد آیا

جوآج محفل میں آئے من کی مرادیں وہ پائے
سب پر کرم ہو خدایا آقا کا میلاد آیا

غوث الورٰی اور داتا نے میرے رضا اور خواجہ نے
سب نے ہے دن یہ منایا آقا کا میلاد آیا

نعتِ نبی تم سناؤ عشقِ نبی کو بڑھا ؤ
ہم کو رضانے سکھایا آقا کا میلاد آیا

جس کو شجر جانتے ہیں کہنا حجر مانتے ہیں
ایسا نبی ہم نے ہے پایا آقا کا میلا د آیا

دل جگمگانے لگے ہیں سب مسکرانے لگے ہیں
اِک کیف سا آج چھایا آقا کا میلاد آیا

کر اۓ ٔ عبید ان کی مدحت تجھ پر ہو خدا کی رحمت
تو نے مقدر یہ پا یا آقا کا میلاد آیا

زبان : اردو


پنجابی نعت
آقا دی غلامی والا پٹا گل پا لیا
دوزخ دی اگ کولوں پچھا چُھڑوا لیا

مدنی دے در اُتے پہنچنا سی مشکل
رو رو کے اساں سوھنے رب نوں منا لیا

میرے جیہا عاصی کِتھے طیبہ دیاں گلیاں
سمجھ نیئیں آندی مینوں کیویں بلوا لیا

اکھاں نال چمی جد طیبہ دی میں دھرتی
رب دیاں رحمتاں نے سینے نال لا لیا

دل دی اواز اِکو طیبہ رہ جاواں میں
واپس نہ ٹوریں مینوں سوھنے طیبہ والیا

ویکھ ویکھ روضہ اکھ رجدی نہ دل اے
تن دیاں لوواں نوں وی چشمہ بنا لیا

راہ کیویں بھلدا میں طیبہ ول جان دی
میں تے سی پِیر اپنا اگے اگے لا لیا


آج کی رات ضیاؤں کی ہے بارات کی رات
فضلِ نوشاہِ دو عالم کے بیانات کی رات

شب معراج وہ اَوْحیٰ کے اشارات کی رات
کون سمجھائے وہ کیسی تھی مناجات کی رات

چھائی رہتی ہیں خیالوں میں تمہاری زلفیں
کوئی موسم ہو یہاں رہتی ہے برسات کی رات

رِند پیتے ہیں تری زلف کے سائے میں سدا
کوئی موسم ہو یہاں رہتی ہے برسات کی رات

رخِ تابانِ نبی زلف معنبر پہ فدا
روز تابندہ یہ مستی بھری برسات کی رات

دل کا ہر داغ چمکتا ہے قمر کی صورت
کتنی روشن ہے رُخِ شہ کے خیالات کی رات

ہر شب ہجر لگی رہتی ہے اشکوں کی جھڑی
کوئی موسم ہو یہاں رہتی ہے برسات کی رات

جس کی تنہائی میں وہ شمع شبستانی ہو
رشک صد بزم ہے اس رِند خرابات کی رات

بلبل باغِ مدینہ کو سنادے اخترؔ
آج کی شب ہے فرشتوں سے مباہات کی رات


آقا آقا بول بندے آقا آقا بول
ذکر نبی ﷺ تو کرتا جا یہ ذکر بڑا انمول

ایسا دن بھی آ جائے سرکار کے در پے بیٹھے ہوں
لب خاموش زباں بن جائیں آنسو عرضاں کرتے ہوں
ان کے در پے رونے والے دل سے کچھ تو بول

سرکار دو عالم پیارے آقا جدھر سے گذرا کرتے تھے
شجر گواہی دیتا تھا اور پتھر کلمہ پڑھتے تھے
نور خدا کے منکر اب تو اپنی آنکھیں کھول

آؤ چلو دیوانو سارے شہر مدینہ چلتے ہیں
میری کیا اوقات ہے سب ہی ان کے در سے پلتے ہیں
غیروں کو بھی دیتے ہیں بن مانگے بن مول

جب سے ہوش سنبھالا ہے میں ان کی نعتیں پڑھتا ہوں
گستاخی نہ ہو جائے میں سنبھل سنبھل کے چلتا ہوں
ماں کی دعاؤں کا صدقہ ہے نعت کا یہ ماحول

راشد نعتیں لکھنا پڑھنا یہ ہے بڑا اعزاز
ان کے کرم کے صدقے ہی سے اونچی ہے پرواز
نعت نبی تو سنائے جا کانوں میں رس گھول

 

 

 


 

اے صبا لے جا سلام پنجتن
اے صبا لے جا سلام پنجتن
کہ رہے ہیں یہ غلام پنجتن

ہے تمھارے در کے یہ سارے فقیر
بھیک دو آقا بنام پنجتن

 

عاشقوں کے گھر میں آئیں گے ضرور
کر کے دیکھو اہتمام پنجتن

اشک یوں پلکوں پے سجدہ کر گئے
آنکھ کو ہے احترام پنجتن

رحمتیں آغوش میں لیں گی اسے
ہو گا جس دل میں قیام پنجتن

جب پکارو مشکلوں کو ٹال دے
بخدا ہے یہ بھی کام پنجتن

آﺅ شاہِ کربلا کی یاد میں
ہم منائیں آج شام پنجتن